محترم جناب مفتی صاحب السلام علیکم! عرض ہے کہ میں نے کچھ رقم میزان اسلامی بنک کی ماہانا منافع سکیم میں جمع کروا ئی ہے۔ بنک والوں کے کہنے کے مطابق وہ اسلامی طریقے کے مطابق یہ رقم کاروبار میں لگاتے ہیں اور حلال منافع ادا کرتے ہیں۔ جبکہ میں اس معاملے میں مطمئن نہیں ہوں۔ کیونکہ اسلامک بینکنگ کے بارے میں دو طرح کے خیال پائے جاتے ہیں:
اوپربیان کردہ صورت حال کی روشنی میں براہ مہربانی تفصیل سے وضاحت فرما دیں کہ:
جواب:
دینِ اسلام، اخلاقیات اور ملکی آئین میں سود قطعی حرام اور ممنوع ہونے کے باوجود بدقسمتی سے ہم اس لعنت سے مکمل چھٹکارہ پانے میں کامیاب نہیں ہوئے، تاہم اکثر ملکی بینکوں میں نفع و نقصان شراکتی کھاتوں کی سہولت کے ساتھ (PLS) کا شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ چند ایک بینک ممکنہ حد تک اسلامی اصول معیشت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ ہمارے علم، تحقیق اور تجربے کے مطابق پاکستان میں ابھی تک کوئی بینک مکمل اسلامی اصول و ضوابط پر عمل نہیں کر رہا۔
بحیثیت ایک ذمہ دار شہری کے کسی بینک یا ادارے میں سرمایہ کاری کرنے، رقوم جمع کروانے یا کھاتہ کھلوانے سے قبل اس کی مکمل تفصیلات جان لینا ہماری ترجیح ہونا چاہیے۔ تفصیلات سے مکمل آگاہی کے بعد ایسے شعبے کے ساتھ معاملات طے کیے جائیں جہاں اسلامی اصول معیشت کے مطابق نظام موجود ہو۔ اگر کوئی بینک دھوکہ دہی کرتے ہوئے تفصیلات کچھ اور بتائے اور معاملات اس سے مختلف کرے تو اس کا ذمہ دار اور گنہگار بینک ہے، ہم نہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ ممکنہ حد تک چھان بین کر کے اس شعبے میں رقوم جمع کروائیں یا کھاتہ بنوائیں جو اسلامی اصول و ضوابط کے مطابق معاملہ کرے۔ ایسی صورت میں ملنے والا منافع شرعاً جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔