Fatwa Online

کیا اللہ تعالیٰ ستر ماؤں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے؟

سوال نمبر:3182

السلام علیکم! کیا اللہ تعالیٰ ستر ماوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے؟ بحوالہ جواب عنائیت فرمائیں

سوال پوچھنے والے کا نام: نائلہ شکیل

  • مقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 31 اکتوبر 2014ء

موضوع:عقائد

جواب:

احادیث مبارکہ میں ستر ماؤں کا ذکر نہیں آیا، ہاں یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے کل رحمت کا ایک حصہ مخلوق میں تقسیم کیا اور ننانوے حصے اپنے پاس رکھے۔درج ذیل روایات میں واضح طور پر اس کا اعلان کیا گیا ہے:

أَنَّ أَبَا هرَیْرَة قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲ صلى الله عليه و سلم یَقُولُ جَعَلَ اﷲُ الرَّحْمَة مِائَة جُزْئٍ فَأَمْسَکَ عِنْدَه تِسْعَة وَتِسْعِینَ جُزْئًا وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْئًا وَاحِدًا فَمِنْ ذَلِکَ الْجُزْئِ یَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ حَتَّی تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَها عَنْ وَلَدِها خَشْیَة أَنْ تُصِیبَه۔

  1. بخاري، الصحیح، 5: 2234، رقم: 5954، دار ابن کثیر، الیمامة، بیروت

  2. مسلم، الصحیح، 4: 2108، رقم: 2752، دار احیاء التراث

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کیے ہیں۔ چنانچہ ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لیے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔ مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اسی ایک حصے سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کو تکلیف پہنچنے کے ڈر سے اس کے اوپر سے جو اپنا کھرا اٹھائے وہ بھی اسی ایک حصے سے ہے۔

عَنْ أَبِي هرَیْرَة قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲ صلى الله عليه و سلم یَقُولُ إِنَّ اﷲَ خَلَقَ الرَّحْمَة یَوْمَ خَلَقَها مِائَة رَحْمَة فَأَمْسَکَ عِنْدَه تِسْعًا وَتِسْعِینَ رَحْمَة وَأَرْسَلَ فِي خَلْقِه کُلِّهمْ رَحْمَة وَاحِدَة فَلَوْ یَعْلَمُ الْکَافِرُ بِکُلِّ الَّذِي عِنْدَ اﷲِ مِنَ الرَّحْمَة لَمْ یَیْئَسْ مِنَ الْجَنَّة وَلَوْ یَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ بِکُلِّ الَّذِي عِنْدَ اﷲِ مِنَ الْعَذَابِ لَمْ یَأْمَنْ مِنَ النَّار

بخاري، الصحیح، 5: 2234، رقم:5454

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس روز اللہ تعالیٰ نے رحمت کو پیدا فرمایا تو اس کے سو حصے کیے اور ننانوے حصے اپنے پاس رکھ کر ایک حصہ اپنی ساری مخلوق کے لیے بھیج دیا۔ پس اگر کافر بھی یہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس کتنی رحمت ہے تو وہ بھی جنت سے مایوس نہ ہو اور اگر مومن یہ جان جائے کہ اس کے پاس کتنا عذاب ہے تو جہنم سے وہ بھی بے خوف نہ رہے‘‘۔

عَنْ أَبِیهِ عَنْ أَبِي هرَيرَة أَنَّ رَسُولَ اﷲ صلى الله عليه و سلم قَالَ خَلَقَ اﷲُ مِائَة رَحْمَة فَوَضَعَ وَاحِدَة بَیْنَ خَلْقِهِ وَخَبَأَ عِنْدَهُ مِائَة إِلَّا وَاحِدَ

مسلم، الصحیح، 4: 2108، رقم: 2752

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں، ایک رحمت اس نے اپنی مخلوق میں رکھی اور ننانوے رحمتیں اس نے اپنے پاس رکھیں۔

عَنْ أَبِي هرَیْرَة عَنِ النَّبِيِ قَالَ إِنَّ لِلّٰهِ مِائَة رَحْمَة أَنْزَلَ مِنْها رَحْمَة وَاحِدَة بَیْنَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ وَالْبَهائِمِ وَالْهوَامِّ فَبِها یَتَعَاطَفُونَ وَبِها یَتَرَاحَمُونَ وَبِها تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَی وَلَدِها وَأَخَّرَ اﷲُ تِسْعًا وَتِسْعِینَ رَحْمَة یَرْحَمُ بِها عِبَادَهُ یَوْمَ الْقِیَامَة۔

  1.  مسلم، الصحیح،  4: 2108، رقم: 2752

  2. أحمد بن حنبل، المسند، 2: 434، رقم: 9607، مؤسسة قرطبة مصر

  3. ابن حبان، الصحیح،  14: 15، رقم:  6147، مؤسسة الرسالة بیروت

  4. أبو یعلی، المسند،  11: 258، رقم:  6372، دار المأمون للتراث دمشق

’’حضرت ابو ہریرہ رضی للہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اس نے ان میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض میں نازل کی جس سے وہ ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں اور رحم کرتے ہیں، اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں پر رحم کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں بچا رکھی ہیں، ان سے قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا‘‘۔

عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲ صلی الله علیه وسلم إِنَّ لِلّٰهِ مِائَة رَحْمَة فَمِنْها رَحْمَة بِها یَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ بَیْنَهمْ وَتِسْعَة وَتِسْعُونَ لِیَوْمِ الْقِیَامَة۔

مسلم، الصحیح، 4: 2108، رقم: 2753

’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں ان میں سے ایک رحمت سے مخلوق پس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے اور ننانوے رحمتیں روز قیامت کے لیے ہیں‘‘۔

عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲ صلى الله عليه و سلم إِنَّ اﷲَ خَلَقَ یَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِائَة رَحْمَة کُلُّ رَحْمَة طِبَاقَ مَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ فَجَعَلَ مِنْها فِي الْأَرْضِ رَحْمَة فَبِها تَعْطِفُ الْوَالِدَة عَلَی وَلَدِها وَالْوَحْشُ وَالطَّیْرُ بَعْضُها عَلَی بَعْضٍ فَإِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَة أَکْمَلَها بِهذِهِ الرَّحْمَة۔

مسلم، الصحیح، 4: 2109، رقم: 2753

’’حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے جس دن سمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا اس دن اس نے سو رحمتیں پیدا کیں، ہر رحمت سمان اور زمین کے بھراؤ کے برابر ہے، اس نے ان میں سے ایک رحمت زمین پر نازل کی، اسی رحمت کی وجہ سے والدہ اپنی اولاد پر رحمت کرتی ہے اوردرندے اور پرندے ایک دوسرے پر رحمت کرتے ہیں، جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے ساتھ اپنی رحمتوں کو مکمل فرمائے گا‘‘

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 21 November, 2024 06:11:28 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3182/