Fatwa Online

آن لائن ویب سائٹس پر کاروبار کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر:3089

السلام علیکم سر ایک ویب سایٹ ہمیں 2000 ڈالر ادھار دیتی ہے۔ جو سائیٹ پر ہمارے اکاونٹ میں جمع ہوتی ہے اس کو ہم کیش نہیں کر سکتے۔ اس کو اپنے طریقے سے بوسٹ کرتی ہے اور ہمیں منافع دیتی ہے۔ جو ایک جیسا نہیں ملتا، فکس نہیں ہوتا۔ ایک ماہ کے بعد استعمال کی گئی رقم پر ہمیں 50۔1 کے حساب سے فیس لگاتے ہے۔ 2000 پر جو منافع ہوتا ہے فیس دینے پر ہی ملتا ہے ورنہ نہیں اور 2000 نکال کر ہمیں واپس کرنا ہوتا ہے 90۔ دن بعد یہ منافع کیش ہوتا ہے۔ جتنی ہماری فیس ہوتی ہے اس سے 3 گنا زیادہ کی چیز کسی ممبر سے خرید کر ہم کو ایک پاور یوزر کا نام ملتا ہے جس سے ہم تصویریں بلاگ پوسٹ کر کے اور آمدنی لیتے ہیں اگر ایک دن کام نہیں کرو تو آمدنی نہیں ملتی۔ ایسی سائیٹ پر کام کرنا ٹھیک ہے یا نہیں یہ امریکہ کی سائیٹ ہے۔ اس کا دفتر بھی ہے اس کا مقصد لوگوں کی مدد اس طرح کرنا ہے۔

سوال پوچھنے والے کا نام: محمد ارشد خان

  • مقام: بھکر، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 15 فروری 2014ء

موضوع:جدید فقہی مسائل

جواب:

اگر لوگوں کی مدد ہی کرنا چاہتے ہیں تو صحیح طریقے سے کریں، لوگوں کو کوئی روزگار دیں۔ قرض بھی دینا ہے تو اس طریقے سے دیں کہ وہ اپنی آزادی کے ساتھ کوئی کام کریں اور آہستہ آہستہ قرض بھی واپس دے سکیں۔ یہ الٹے سیدھے طریقے ہیں جن کے ذریعے لوگوں کی سادگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے فیس لے لی جاتی ہے اور انہیں چکروں میں ڈال کر انہی کے پیسے کو استعمال کر کے اس میں سے خود بہت زیادہ کماتے ہیں اور عام عوام کو لالچ دے کر پیسہ جمع کرتے رہتے ہیں، دیتے کچھ نہیں ہیں۔ جو بھی کاروبار ہو وہ واضح ہونا چاہیے تاکہ خریدنے والے کو پتہ ہو کہ کیا خرید رہا ہے یا کیا خریدا ہے اور بیچنے والے کو بھی معلوم ہو کہ کیا بیچا ہے تاکہ دھوکہ فراڈ کے دروازے بند ہو سکیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہوتا کہ کیا بیچنا ہے اور کیا خریدنا ہے؟ اگر قرض دے رہے ہیں تو پھر وہ آپ کو کیوں نہیں مل سکتا؟ آپ کیش کیوں نہیں کروا سکتے؟ جب منافع مل گیا پھر آپ اس کو 90 دن تک کیوں نہیں لے سکتے؟ یہ سارے چکر ہوتے ہیں عوام کا پیسہ ہتھیانے کے، لہذا اس طرح کے کاروبار سے بچنا چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 03 December, 2024 11:01:04 PM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/3089/