جواب:
قرآن وحدیث میں جمہوریت کی ہی تلقین کی گئی ہے لیکن اس کو سمجھنے کےلیے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اصل جمہوریت کیا ہے؟ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جمہوریت کوئی غیر اسلامی سوچ اور فکر ہے انہیں یہ نہیں معلوم کہ غیر مسلموں نے جموریت اسلام کو دیکھ کر اپنائی ہے جس کی بنا پر وہ آج مسلمانوں پر راج کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی عوام کو سہولیات مہیا کی ہیں اورلوگوں کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ اور ہمارے ہاں خاص طور پر پاکستان میں کوئی اسلام کے نام پر لوٹ رہا ہے کوئی جموریت کے نام پر۔ جس کو عوام بےوقوف بنانے کا زیادہ طریقہ آتا ہے وہی زیادہ لوٹ مار کر کے لے جاتا ہے۔ ابھی تک تو عوام نے اصل جمہوریت دیکھی ہے نہ ہی چکھی ہے۔ بس ایک طرف جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کرنے والے ہیں دوسری طرف جمہوریت کو برا بھلا کہہ کر اسلام کے نام پر لوٹنے والے ہیں۔ عوام کا حافظہ بہت کمزور ہے وہ ایک کے ہتھے چڑھ جاتی ہے دوسرے سے بھاگتی ہے، کچھ عرصہ بعد پھر اسی کو گالیاں دیتی ہے کسی اور کی باتوں میں آ جاتی ہے۔نہ جمہوریت کے نام لیوا اصل جمہوریت لانا چاہتے ہیں نہ اسلامی نظام کا نعرہ لگانے والے اپنے اندر کی بات لوگوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ پردہ اٹھ جائے تو عوام ان ظالموں کے ہاتھوں سے اس طرح نکل جائے جیسے قید کی ہو ئی چڑیا۔ اگر اصل جمہوریت ملک میں نافذ کر دی جائے تو عوام بھول کر بھی ان ظالموں کے ہاتھ نہ آئے۔ ایک بات یاد رکھیں قرآن وحدیث میں کچھ بھی جمہوریت کے خلاف نہیں ہے۔ جو جمہوریت کو قرآن وحدیث کے خلاف سمجھے، اس کو خود ہی سمجھ نہیں یا پھر اس کے ذہن میں فتنہ فسا د ہے کہ وہ عوام کی بہتری نہیں چاہتا۔
مزید مطالعہ
کے لیے یہاں کلک کریں
طاغوت سے کیا مراد ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔