Fatwa Online

ایک تعلیمی مصنف کا کام قبول کرنا جائز ہے یا نہیں؟

سوال نمبر:2948

السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ ایک تعلیمی مصنف کا کام قبول کرنا جائز ہے یا نہیں؟

سوال پوچھنے والے کا نام: نامعلوم

  • مقام: کولکتہ
  • تاریخ اشاعت: 29 نومبر 2013ء

موضوع:متفرق مسائل

جواب:

اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْـبِـرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ.

اور نیکی اور پرہیزگاری (کے کاموں) پر ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم (کے کاموں) پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔

(الْمَآئِدَة، 5 : 2)

اب ہمیں معلوم نہیں کام کس نوعیت کا ہے؟ اگر تو وہ ملک وقوم کی بہتری کے لیےاسلامی اصولوں کے مطابق کام کر رہا ہے پھر تو اس کی مدد کی جا سکتی ہے چاہے وہ آپ کو معاون کے طور پر رکھے یا کسی بھی طرح آپ کے ساتھ تعاون کریں اس میں تو کوئی ممانعت نہیں۔ دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ وہ ایسا مواد تیار کر رہا ہے جو ملک وقوم کے لیے بہتر ثابت نہیں ہو گا ایسی صورت میں تو اس کی مدد کرنا جائز نہیں ہو گی۔ اس کا فیصلہ آپ خود کریں کہ وہ کیا کام ہے اور کس کےلیے کر رہا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی:عبدالقیوم ہزاروی

Print Date : 26 April, 2024 04:36:02 AM

Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2948/