طلاق کی نیت کے بغیر کنایہ الفاظ بولنے پر کیا حکم ہے؟
سوال نمبر:2704
السلام عیکم میرا نام محمد افضال ہے میرا اور میری بیوی کا پانچ چھ دن پھلے فون پر لڑائی ہوئی اور اس نےکہا کے مجھے فارغ کر دو تو میں نے اس کو غصہ سے کہا کہ میں تم کو فارغ کر دوں گا اور اُس کو کہا کہ میری امی کو فون دو اور امی کو کہا کہ اس کو سامان کے ساتھ اس کے گھر چھوڑ آو، اب میری بیوی کہتی ہے کے افضال نے مجھے طلاق دے دی ہے اور وہ گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے، جب کے میرا مطلب یہ نہ تھا، میں اس کو ڈرا رہا تھا کے اَگے سے یہ لفظ نہ کہے، اس مسلے کا حل بیان فرما دیں۔
سوال پوچھنے والے کا نام: محمد افضال
- مقام: ابو ظہبی
- تاریخ اشاعت: 24 اگست 2013ء
موضوع:طلاق بائن | طلاق
جواب:
اگر تو آپ نے کہا ہے کہ (میں تم کو فارغ کر دوں گا) اس سے تو طلاق واقع نہیں
ہوئی۔ لیکن دوسری صورت اگر وہ آپ کو یہ کہہ رہی تھی کہ (مجھے فارغ کر دو) تو آپ نے
اپنی والدہ کو کہا کہ اس کو سامان کے ساتھ (یعنی جو جہیز وغیرہ ہے) اس کے گھر چھوڑ
آؤ، اس سے بھی طلاق بائن ہو جاتی ہے کیونکہ وہ ڈیمانڈ کر رہی ہے، آپ نے اس کو پورا
کر دیا ہے۔ دوبارہ نکاح کے بغیر رجوع ممکن نہیں ہے، اگر یہ پہلی طلاق ہے تو۔ اگر
پہلے بھی کوئی طلاق دی ہوئی ہے تو مسئلہ الگ ہو گا۔
مزید
مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
طلاق کی نیت کے بغیر 'تم میری طرف سے آزاد ہو' کہنا کیسا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:عبدالقیوم ہزاروی
Print Date : 21 November, 2024 10:28:18 PM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2704/