کیا صاحب نصاب مرد یا عورت کو زکوۃ دی جا سکتی ہے؟
سوال نمبر:2557
السلام علیکم کیا صاحب نصاب مرد یا عورت کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔۔ اگر اس نے سونا یا رقم اپنی بیٹیوں کی شادی کے لیے رکھا ہو لیکن اس کی آمدنی ویسے کم ہو یا نہ ہو۔
سوال یہ ہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس میں جمع شدہ سیونگز پر زکوۃ دینا ہو گی؟ اگر ہو گی تو کس ویلیو پر 2٫5 فیصد پر حساب کرنا ہو گا۔
مثال کے طور پر میری انشورنس 15 لاکھ روپے کی ہے اور مجھ کو ہر سال ایک لاکھ دینا ہے اور 15 لاکھ سال کے بعد منافع کے ساتھ مجھے یہ پیسے واپس مل جائیں گے اگر میں زندہ رہا اور پوری اقساط دیتا رہا۔۔۔ لیکن کسی حادثے کی صورت میں فوری طور پر میری فیملی کو پورے پندرہ لاکھ مل جائیں۔۔۔
مزید انشورنس کی شریعت کے مطابق اگر انشورنس کو منقطعہ کروا دیا جائے تو جتنی قسطیں ادا کی ہونگی ان کی ادائیگی 15 سال کے بعد ہی ہو گی۔۔۔ لیکن نیچے والے شمار کے ساتھ ۔۔۔
ایک قسط ادا کی : زیرو واپسی - کل ادائیگی : ایک لاکھ 100,000 Rs
دوسری قسط ادا کی : 41 فیصد - کل ادائیگی : دو لاکھ 200,000 Rs
تیسری قسط ادا کی : 57 فیصد - کل ادائیگی : تین لاکھ 300,000 Rs
چوتھی قسط ادا کی : 65 فیصد - کل ادائیگی : چار لاکھ 400,000 Rs
پانچویں قسط ادا کی : 85 فیصد - کل ادائیگی : پانچ لاکھ 500,000 Rs
چھٹی قسط ادا کی : 91 فیصد - کل ادائیگی : چھے لاکھ 600,000 Rs
ساتویں قسط ادا کی : 99 فیصد - کل ادائیگی : سات لاکھ 700,000 Rs
آٹھویں قسط ادا کی : 99 فیصد - کل ادائیگی : آٹھ لاکھ 800,000 Rs
وغیرہ وغیرہ
سوال پوچھنے والے کا نام: مستقیم چوہدری
- مقام: ابو دہبی، متحدہ عرب عمارات
- تاریخ اشاعت: 20 مئی 2013ء
موضوع:عبادات
جواب:
صاحب نصاب کو زکوۃ نہیں دی جا سکتی ہے۔ اگر اس نے بیٹیوں کی شادی کے لیے سونا یا
رقم رکھی ہوئی ہو تو وہ ان بیٹیوں کو دے دے، ان میں تقسیم کر دے، پھر اگر وہ صاحب نصاب
ہو جائیں تو ان پر زکوۃ دینا واجب ہو گی اگر وہ بالغ ہوں۔ اگر آپ کے ہی نام پر سونا
اور رقم اتنی ہے کہ آپ صاحب نصاب ہو تو آپ پر تو زکوۃ دینا واجب آتی ہے نہ کہ لینا۔
لہذا صاحب نصاب زکوۃ نہیں لے سکتا ہے۔
انشورنس کے معاملہ کا طریقہ کار یہ ہے کہ جتنی اقساط آپ نے جمع کروا لی ہیں ان کو
نصاب میں شامل کیا جائے گا۔ باقی جب آپ کو رقم ملے گی اس پر زکوۃ لاگو ہو گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
مفتی:عبدالقیوم ہزاروی
Print Date : 24 November, 2024 07:08:40 AM
Taken From : https://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2557/