جواب:
امام ملا علی قاری نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تو اختلاف اصول میں ہرگز نہیں ہوتا۔ ہمیشہ اختلاف فروعی چیزوں میں ہوتا ہے، ان سب چیزوں کی منزل ایک ہی ہوتی ہے، مگر راستے الگ الگ ہیں۔ اس کو رحمت اس وجہ سے قرار دیا جاتا ہے کہ کوئی مسلمان جو بھی طریقہ اور راستہ اپنائے گا اسے منزل مل جائے گی اور وہ منزل ہے رضائے الہی۔ جو طریقہ اور راستہ آسان ہو، اس کو اختیار کرکے منزل مقصود تک پہنچنا۔
اگر ایک ہی راستہ ہو تو اس میں مشکلات ہوتی ہیں۔ لہذا فروعی مسائل میں اختلاف امت کے لیے رحمت ہے اور اصول میں اختلاف امت کے لیے زحمت ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔