جواب:
سالگرہ منانا بدعت نہیں ہے بلکہ یہ ایک جائز اور مستحب عمل ہے۔ نہ توسالگرہ منانے والے کو بدعتی کہا جائے گا اور نہ ہی اس کو بدعتی کہا جائے گا جو سالگرہ نہیں مناتا۔ البتہ سالگرہ منانے والے کو بدعتی کہنے والا ایک مستحب عمل کو بدعت کہنے کی وجہ سے بدعتی ضرور ہوگا۔ کیک کاٹنا اور پروگرام کرنا سب جائز عمل ہیں البتہ سالگرہ مناتے وقت اس چیز کا خیال رکھا جائے گا کہ کوئی کام خلاف شرع نہ ہو۔ مثلاً بہت زیادہ فضول خرچی کرنا، رقص و سرور کی محافل سجانا، فحش گانے چلانا، ایسی پارٹیز منعقد کرنا جس میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو، اگر شریعت کے خلاف کوئی بھی عمل ہو گا تو وہ حرام ہوگا، فی نفسہ سالگرہ منانا صحیح اور مستحب عمل ہے۔
رہی بات کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے جو کام نہ کیا ہو تو کیا وہ بدعت ہوتی ہے؟ اس سے مراد یہ ہے کہ ایسا کام جو خلاف شرع ہو۔ دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کرنا جو شریعت کے خلاف ہو تو وہ بدعت سیئہ ہوتی ہے، جس سے منع کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سارے کام ہم ایسے کرتے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کیے تھے۔ مثلاً قرآن مجید کتابی شکل میں موجود نہ تھا، قرآن مجید پر اعراب نہ تھے، نماز تراویح باجماعت نہیں ہوتی تھی، قرآن مجید کو پرنٹ نہیں کیا جاتا تھا، مسجدیں پختہ نہیں تھیں، لاؤڈ اسپیکر نہیں تھے اور یہ سب کام آج ہم کرتے ہیں تو کیا یہ بدعت اور گناہ ہیں؟
اس کے علاوہ اگر ہم نظر دوڑائیں تو وقت کے ساتھ ساتھ بہت ساری نئی چیزیں معرض وجود میں آئی ہیں تو کیا ہر وہ چیز جس کو حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے نہیں کی یا اس وقت موجود نہیں تھیں تو آج ان کو کرنا یا ان چیزوں کا ہونا بدعت ہوگا؟ تو آج پھر سب مسلمانوں کو ہوائی جہاز پر سفر نہیں کرنا چاہیے، ٹرین اور گاڑی پر سفر نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تو اس وقت نہیں تھیں۔ کیا ہر چیز کو بدعت کہنے والے خود یہ ساری بدعات نہیں کرتے؟ مگر کیا کیا جائے یہ بدعتی ٹولہ تو ہر چیز کو بدعت ہی کہتا ہے اس کا صرف ایک ہی کام ہے اور وہ لوگوں کو بدعتی کہنا اور بدعت کے فتوے دینا ہے حالانکہ ان کو بدعت کے معنی و مفہوم کا ہی پتا نہیں ہے کہ بدعت کسے کہتے ہیں۔
بدعت کے موضوع پر مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔